کبھی بھی ان کو ہم خود سے جدا ہو نے نہیں دیں گے
ہمیں معلوم ہے ایسا خدا ہو نے نہیں دیں گے
فساد اور دشمنی کی ابتدا تو تم نے کر لی پر
ہماری بھی سنو ہم انتہا ہونے نہیں دیں گے
جہاں تک دوستی کی بات ہے منظور ہے ہم کو
مگر ان کو کبھی ہم دلربا ہونے نہیں دیں گے
ہمیں آرام کی ہو نیند اور تم یاد نا آؤ
ہم اپنے آپ سے ایسی خطا ہونے نہیں دیں گے
گذارے زیست ہم غربت میں پر اب عہد کرتے ہیں
پسر دختر کو اس میں مبتلا ہونے نہیں دیں گے
چلے تھے ہم تو مسجد کو مگر پکڑا دۓ وہ جام
ہے ان کی ضد کہ ہم کو پارسا ہونے نہیں دیں گے
خطاۓعشق میں پکڑے تو گھبرانا نہیں یونسؔ
وہ جج خود ایک عاشق ہیں سزا ہونے نہیں دیں گے

0
8