ہم نے خواب دیکھے ہیں۔
پانیوں کے چہروں پر ایک چاند صورت کا،
نقش ہم بکھیریں گے۔
اک اداس لڑکی کی پر ملال زلفوں میں،
چاہت و محبت کے کچھ گلاب ٹانکیں گے۔
ہم نے خواب دیکھے ہیں۔
روشنی کے دھاگوں سے اس کے نرم تکیے پر،
اپنا نام کاڑھیں گے،
روز ایک کونے پر اس شریر لڑکی کے،
ہونٹ ثبت دیکھیں گے اور مسکرائیں گے۔
ہم نے خواب دیکھے ہیں۔

91