علم سے شش ِجہَت اجالا ہے
جس سے خُرْد و کَلاں نِہالا ہے
بھینٹ ابعاد کے چڑھیں ہیں مگر
"تجھ کو دل سے کہاں نکالا ہے"
بد حواسی بے حال کر گئی پر
جزبَۂ شوق کو سنبھالا ہے
سارے گرویدہ ہوں لیاقت کے
زیرکی کا وہ اک حوالہ ہے
گر ہو ماؤُف ذہن دھند سے تب
مشق دوبارہ ہو جو بھُولا ہے
اس پہ قربان جائیں ہم ناصؔر
جس میں کچھ ولولہ نرالا ہے

0
60