خود جلا کے شمع محبت خود ہی بجھا گیا ہے
کیسا وہ اجنبی تھا جو مجھ کو رلا گیا ہے
کیا حال ہوا ہے صاحب دل کا ذرا سنو تو
کچھ آگ لگی تھی پہلے کچھ وہ لگا گیا ہے
آنے سے جس کے مہکا دل کا اداس آنگن
جب بھی گیا تو خالی آنگن بچا گیا ہے
ان کو تھی جو فرصت رب جانے کہاں گئی وہ
یا زمیں میں دھنس گئی ہے یا آسماں کھا گیا ہے
ہو درد اگر کسی کا ہے سینہ فگار مرا
یوں سارے جہاں کا غم اب مجھ میں سما گیا ہے
یوں پڑے رہو گے کب تک تم میکدے کے در پر
اے مے کشو اٹھو اب ساقی چلا گیا ہے
کچھ شام کی خاموشی کچھ رات کے نظارے
ہم اہل قفس کو ساغر سب راس آ گیا ہے

0
223