یہ ہنر بھی آگیا ہےعمر اک کرنے کے بعد
سیکھ ہی ڈالا ہے جینا مدتوں مرنے کے بعد
ایک خواہش اور ہوتی ہے ہر اک خواہش کے بعد
آخرش ہم نے یہ جانا خواہشیں کرنے کے بعد
ڈر گیا سو مر گیا کہتی تو ہے دنیا مگر
کچھ نڈر بھی ہو ہی جاتا ہے بشر ڈرنے کے بعد
کھیل ہے لوگوں کا جب چاہیں تراشیں کیا خبر
پھر نیا الزام اک الزام کے دھرنے کے بعد
جب تلک زینے پہ تھی سب نے ہلایا تھا اسے
چل دیے تھے مطمئن وہ سب مرے گرنے کے بعد
وہ کبھی جو پوچھتے نا حال بھی آکے مرا
اب ہمیشہ ساتھ ہیں وہ دن مرے پھرنے کے بعد
طاہرہؔ دنیا سے شکوہ کیا شکایت کیا کریں
اور ہو گی بدگماں شکوہ گلہ کرنے کے بعد
طاہرہ مسعود

14