خلقِ خدا میں اعلیٰ رتبے حبیب کے
اونچے ہیں دو جہاں میں ڈنکے حبیب کے
حسنِ نبی ہویدا دیکھا کہاں گیا
آئے خدا سے نوری پردے حبیب کے
اوجِ فلک پہ ان کا جسمِ لطیف تھا
نوری ہیں سارے نیچے میرے حبیب کے
قصرِ دنیٰ میں دلبر نفسِ نفیس تھے
عرشِ عُلی پہ آئے جوڑے حبیب کے
ہیں جن و انس تابع اشجار و حجر بھی
بردے فلک کے باسی سارے حبیب کے
تارے جو جاگتے ہیں اس آسمان پر
معراج دیکھے سب نے درجے حبیب کے
محشر میں بھی ہے زاری یا ربِ امتی
محمود رب سنے گا دکھڑے حبیب کے

0
16