ہم پر کرم ہوا ہے یہ پروردگار کا |
اترا ہے بوجھ ہم سے غمِ روزگار کا |
موسم کبھی خزاں ہے کبھی ہے بہار کا |
جاری ہے سلسلہ یوں ہی لیل و نہار کا |
ظاہر ہمارے حال سے سب کچھ ہے دوستو |
افسانہ کیا سنائیں دلِ بے قرار کا |
پوچھا کسی نے حال تو ہنس کر یہ کہہ گئے |
جی خیریت ہے شکر ہے پروردگار کا |
تنگی پہ میرے حال کی ہنستا ہے یہ جہاں |
کپڑا مرے بدن پہ ہے وہ بھی ادھار کا |
اب ہم کو آگئی ہیں ضعیفی شباب سے |
عالم مگر نہ ختم ہوا انتظار کا |
کاغذ قلم پہ اب یہاں چلتا ہے کاروبار |
اب اعتبار اٹھ گیا قول و قرار کا |
ایسا گیا کہ لوٹ کر آیا نہ پھر کبھی |
احسنؔ ہماری زیست سے موسم بہار کا |
معلومات