سبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ
اک شانِ دیدنی سے اِذنِ اَذاں ہے پھر سے
سُبحان تیری قدرت! وردِ زباں ہے پھر سے
ظلمت کدوں میں آخر حق ضَو فِشاں ہے پھر سے
مسرور کے جلَو میں یاں کہکشاں ہے پھر سے
بیت الفتوح مسجد عظمت نشاں ہے پھر سے
سبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ
تعمیرِ نَو سے تیرا گھر پھر ہے جگمگایا
تیرے مسیح کا ہی مصرع ہے لب پہ آیا
”صد شکر ہے خدایا، صد شکر ہے خدایا“
محوِ ثَنا گِروہِ قدّوسیاں ہے پھر سے
بیت الفتوح مسجد عظمت نشاں ہے پھر سے
سبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ
یَورپ ہوا ہے پُورَب اسلام کی سحر کا
لہرائے گا جہاں میں پرچم یہی ظفر کا
تیری عطا سے ہے سب، کب کام ہے بشر کا
باطل کے دل پہ گرتی برقِ تپاں ہے پھر سے
بیت الفتوح مسجد عظمت نشاں ہے پھر سے
سبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ

0
41