میرا رونا ہے زندگی بھر کا
حشر طاری ہے مجھ پہ محشر کا
سخت ناداں تھے جو خدا سمجھے
کافر اک بت تھا، بت بھی پتھر کا
آنکھ اٹھتی نہیں ہے ظالم کی
وار چلتا ہے دل پہ خنجر کا
ضبط کرتے نہ گر تو کیا کرتے
تھا بچھڑنا لکھا مقدر کا
ہم بیاباں نورد، آوارہ
تم پتا پوچھتے ہو کس گھر کا
میری بیدار آہِ شب کے سبب
ایک عالم ہے شہر میں ڈر کا
میرؔ و غالبؔ کے معتقد ہیں بہت
میں ہوں تنہاؔ! مرید ساغرؔ کا

0
123