مرے دوست مجھ سے بھی محبت جتاتے ہیں |
مرے دشمنوں سے بھی وہ ملتے ملاتے ہیں |
سیا سَت منافق کی بھی تو خوب ہے مگر |
پ اک لوگ اپنا دا من ان سے بچاتے ہیں |
وہ گل کی حقیقت کو کیا سمجھیں گے صا حب |
ہاں لفظوں کے خنجر سے جو بھی گل کھلاتے ہیں |
ہواؤں کے تیور جو سمجھ ہی نہ پاتے ہیں |
بس ان کے ہی گھر یہ سرخ طوفان اڑاتے ہیں |
سنامی کا پہلا لقمہ وہ ہی تو بنتے ہیں |
سمندر میں جو بھی بے خو فی سے نہاتے ہیں |
یہ آنا جا نا کیا لاتعلق ہو کر حسن |
سبھی نامہ بر تو صرف دل ہی جلاتے ہیں |
گرا ہی نہ سکے چاہ کر بھی کو ئی بشر |
کیوں انسان وہ دیوارِ نفرت بناتے ہیں |
معلومات