اہلِ فلک کے باسی خوشیاں منا رہے ہیں |
عرشِ بریں پہ آقا تشریف لا رہے ہیں |
تعظیم کر رہے ہیں سر کو جھکا رہے ہیں |
صلے علی کا نعرہ قدسی لگا رہے ہیں |
دیدار کی بشارت جبریل دے رہا ہے |
آقا کو اپنے در پر خالق بُلا رہے ہیں |
دیدار کے لئے کتنا منتظر خدا ہے |
معبودِ کبریا خود پردہ اٹھا رہے ہیں |
یوں نور ہے کہ گردوں پرنور ہو گیا ہے |
عرشِ بریں پہ خالق جلوہ دکھا رہے ہیں |
رحمت برس رہی ہے گَردُوں دمک رہا ہے |
رفعت پہ چاند اور تارے جگمگا رہے ہیں |
تنویر اب کہ حوضِ کوثر پہ مَیں کھڑا ہوں |
جامِ طَہُور آقا مجھ کو پلا رہے ہیں |
تنویرروانہ |
معلومات