اپنی آنکھوں کے وار کرتی ہے
تیرگی بے قرار کرتی ہے
سانس کا تجربہ بتاتا ہے
موت حملے ہزار کرتی ہے
زندگی عشق بھی نشہ ہے کیا
کیوں خطا بار بار کرتی ہے
پھر بچاتا ہے کاتبِ تقدیر
جب بھی تقدیر وار کرتی ہے
موت کے منہ سے کھینچ لاتی ہے
زندگی جس کو پیار کرتی ہے
چاند چُھپ چُھپ کے دیکھتا ہے اُسے
جب وہ سولہ سنگھار کرتی ہے
اس قدر پیار ہے اُسے مانی
وہ مرا انتظار کرتی ہے

0
42