| عادت ہو چکی اب دل کی |
| کیوں چھاوءں کی دعا دیتے ہو |
| حبس میں جینا سیکھ لیا ہے |
| کیوں گھٹا کی دعا دیتے ہو |
| کیوں رکھتے نہیں اب اپنا تم |
| دل کی میرے جاں لیتے ہو |
| نیکیوں کی سزا کاٹ چکے ہم |
| کیوں گنہ کی جزا دیتے ہو |
| اب تو تھک چکی میں سانسوں سے |
| کیوں آہوں کی ہوا دیتے ہو |
| بڑھنے کا کہتے ہو آگے پھر |
| کیوں گئے پہروں سے ذاں دیتے ہو |
| باپ کی راہ میں رب راضی جب |
| کیوں ماں جیسی دعا دیتے ہو |
معلومات