الزام تِری ذات پہ بے لاگ لگا دوں
اے زندگی آ تجھ کو ابھی آگ لگا دوں
چھونے نہیں دے گی تو رسوا ہی رہے گی
آ اب تجھے چُھو لُوں میں تِرے بھاگ لگا دوں
یہ کہہ کے وہ اک شخص مجھے لُوٹ گیا تھا
سمجھو کہ دل اندر سے بہت ٹُوٹ گیا تھا
گو دِکھتی تو زندہ تھی لیکن میں نہیں تھی
کہنے کو تھا وہ ساتھ مگر چھُوٹ گیا تھا

45