دل ، دلبروں کے عید پہ سفاک ہو گئے |
عیدی کے واسطے سبھی بے باک ہو گئے |
عیدی سے عاشقوں کو پرکھنے کی ضد کریں |
دلبر ہمارے عہد کے چالاک ہو گئے |
عیدی کے واسطے ہیں لی میری تلاشیاں |
جیبوں کو خالی دیکھ کے غم ناک ہو گئے |
جب بھی غریب شاعروں نے تم سے بات کی |
لہجے تمہارے دلبرو سفاک ہو گئے |
عیدی نہ جب ملی تو افسوس میں سحاب |
کتنے ہی دلبروں کے جگر چاک ہو گئے |
دلبر کو کیا خبر ہے کہ دلبر کی چاہ میں |
شاعر سحاب جیسے تہہِ خاک ہو گئے |
معلومات