گو غم آنسوؤں سے اُن کے یوں ہی آشکار تھے
پر اہلِ چمن گواہ کے بِن بے قرار تھے
جو آج اوڑھ کر رِدائیں یہ مائیں تھیں رو رہیں
وہ آنچل تھے بیٹیوں کے مگر تار تار تھے
وہ جن کے کہ داخلوں پہ بٹی تھیں مٹھائیاں
رے گھر والے ان کے سارے ہی اب سوگوار تھے
گو سب کچھ بدل چکا تھا مگر ایک بات تھی
کہ ظلم و ستم وطن میں مرے برقرار تھے
جو تم محفلوں میں شعر و سخن ڈھونڈتے رہے
وہ تنہائیوں میں لکھ چکے ہم شاہکار تھے

0
5