اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائے |
اس سے کہہ دو مجھ سے جدا ہو جائے |
یا میری محبت کا صلہ دے مجھ کو |
یا میری محبت کا خدا ہو جائے |
رکھتا ہے وہ مزاج موسم جیسا |
جانے پھر کب مجھ سے خفا ہو جائے |
اس سے کہ دو لوٹا دے مرا دل مجھ کو |
احسان یہی بہرِ خدا ہو جائے |
ہم کچھ یوں مر مٹے ہیں اس پر ساغر |
جیسے دیا جل کے فنا ہو جائے |
معلومات