حضورِ حق میں اے مولا خزیں فریاد لایا ہے
حسیں در مصطفیٰ کا ہے اسے جو یاد آیا ہے
یہاں محفل میں آقا کی کھڑا جبریل ہے جانے
مقامِ عبدُہُ کیا ہے جو مولا نے سجایا ہے
فروزاں ذرہ ذرہ ہے مقامِ طور کو دیکھیں
نبی کا دان نوری ہی تجلیٰ میں سمایا ہے
صنم بھاگے ہیں کعبہ سے ہے کاری ضرب حیدر کی
اے مومن غور سے دیکھو انہیں کس نے اٹھایا ہے
یہاں دربار اُن کا ہے وہاں بھی در نبی کا ہے
یہ قبلہ آپ کی خاطر انہیں رب نے دلایا ہے
مدینہ ہی مدینہ ہے لگے کعبہ جو قبلہ کا
مدینہ حکمِ باری سے نبی نے گھر بنایا ہے
مدینہ کب میں آؤں گا ندا محمود کے دل سے
قبول اس کی دعا مولا یہ دنیا کا ستایا ہے

17