ہے خاک نشیں اور خاک بدن
پھر خاکی کا کیا چُھونا گگن
لمحوں میں ہم نے گَنوائی ہے
عزت، شہرت، دستارِ کُہن
جو دیس بچانے نکلے تھے
اب بَیچَت ہیں وہ جنابِ مَن
اُن سے بولو سب فانی ہے
بے کار ہے یہ دولت اور دھن
جِن کندھوں پر اُٹھ کر جانا
اُن کندھوں سے کیسی اَن بَن

90