محبت کے ہیں ڈھنگ سب ہی نرالے
محبت کے ماروں کو کوئی بچا لے
دعا دیتا ہوں میں یہ دشمن کو اپنے
خدا کردے تجھ کو محبت حوالے
اٹھا دو اٹھا دو یہ بادہ اٹھا دو
کوئی ان کی آنکھوں کے ساغر سنبھالے
مصر کے حسن سے جو پردہ اٹھا تو
کئی لٹ گئے نظریں اٹھانے والے
مرا یار جو تو ترا رستہ خالی
مبارک ہو تم کو تو خوشیاں منا لے
ہمیں دیکھ کر برملا یوں ہوئے وہ
ارے روتے ہو اب کیا رونے والے
خمارؔ آ گیا ہے جو یارؔ آگیا ہے
اساقی سے کہہ دو کہ محفل سجالے

0
62