لگے نہیں ہے دل دیار غیر میں
جی جب سے کانٹا اک چبھا ہے پیر میں
وہ شوخ چل رہا تھا میرے سنگ سنگ
جو روٹھ کر جا بیٹھا ہے جی دَیر میں
ہاں پیار کی یہی سزا دی اس نے تو
جی حد ہی سے گزر گیا وہ بیر میں
اچھا برا سمجھتا تھا نجانے کیوں
گیا وہ بھول فرق شر و خیر میں
یہ دھوپ چھاؤں کھیل اچھا ہے مگر
جی فرق تو ہے رات دن کی سیر میں

0
56