فرض سے جب کوئی کلی طور بے پروا ہوا |
بندہ تب مقصد سے ہی اپنے وہ بے بہرہ ہوا |
نیم شب کا تھا جو سپنا وہ حقیقت بن گیا |
"رات اپنے خواب کی قیمت کا اندازہ ہوا" |
قدرداں چُھو لیتے ہیں منزل کو اکثر ہی یہاں |
وقت کی قیمت نہ پہچانا وہ تو رسوا ہوا |
ربط تھا مضبوط تو محفل کو عزت بھی ملی |
بزم سے جو منقطع ہوتا گیا رسوا ہوا |
ایک ہی جھنڈے تلے تو دبدبہ قائم رہا |
شان و شوکت مٹ گئی عالم میں جب تنہا ہوا |
قلب کو راحت میسر ہوئی ہر دم تب مجھے |
خدمتِ خلقِ خدا ہی جب سے مرا شیوہ ہوا |
نرم گفتاری، ملنساری بھی ناصؔر رکھنی ہے |
ان ہی نادر سارے جزبوں کا بہت چرچا ہوا |
معلومات