پھول بن کر میں تو ہر دل میں اتر جاؤں گا |
بن کہ خوشبو میں ہواؤں میں بکھر جاؤں گا |
ہر نئے دن سے نیا عہد کیا جاتا ہے |
روز خود سے میں یہ کہتا ہوں سدھر جاؤں گا |
ہر نئے موڑ پہ پڑتا ہے غموں سے پالا |
رنج و آلامِ سے بچ کر میں کدھر جاؤں گا |
تیری یادوں کے سہارے ہی ابھی ہوں زندہ |
تجھ کو بھولوں گا مرے یار تو مر جاؤں گا |
میری چاہت کا اثر ہو گا کبھی تو تجھ پے |
تیرے دل میں بھی کسی روز اتر جاؤں گا |
چپ رہوں گا یہ ترا وہم ہے سن لے ظالم |
تو سمجھتا ہے ترے ظلم سے ڈر جاؤں گا |
سر کٹانا مجھے منظور ہے لیکن ساغر |
بات جو حق ہے وہ ہر حال میں کر جاؤں گا |
معلومات