کیا ہے خلا میں محوِ جرس سب تہس نہس
پھر بڑھ رہا ہے حبسِ قفس سب تہس نہس
چل اے دلِ شریر ادا اس کو بھول جا
کیوں ہے شکستگی کی حوس سب تہس نہس
ہر آرزو کو وقت نے پہنچایا دار پر
پھر ان پہ کھا رہا ہے ترس سب تہس نہس
مانا کہ جسم شوقِ سفر میں ہوا ہے غرق
چلتا کہاں ہے شوق پہ بس سب تہس نہس
ہم جانتے ہیں عمر کے سارے تقاضے زیبؔ
کس طرح گزرے بیس برس سب تہس نہس

0
46