اپنے کمرے میں چار سُو پھیلی |
تیری خوشبُو سے جاں چھڑا لی تھی |
تیرے نامے جلا چکا تھا میں |
تیرے تحفے ، کتاب ، گلدستے |
ایک اک کر کے سب گما ڈالے |
تیری چُوڑی سنبھال رکھی تھی |
ایک لاکر میں ڈال رکھی تھی |
آج اُس کو بھی پھینک آیا تھا |
ایک نادیدہ قید سے خود کو |
آج آزاد کر رہا تھا میں |
پر نہ قسمت نے یاوری ہی کی |
ایک زنجیر رہ گئی باقی |
تیری تصویر رہ گئی باقی |
معلومات