| تمام جسم کے اعضا میں پھول کھلتے ہیں |
| کسی نظر کی تمنا میں پھول کھلتے ہیں |
| اسی کے اذن سے آباد ہیں مساجد سب |
| رضا سے جس کی کلیسا میں پھول کھلتے ہیں |
| ازل سے جاری ہے اُن پر سلام اور درود |
| ازل سے اس لیے دنیا میں پھول کھلتے ہیں |
| جھکائی جاتی ہیں آنکھیں ہر ابنِ آدم کی |
| حیا کے جب کسی حوا میں پھول کھلتے ہیں |
| فراق در دلِ عاشق ببول اگاتا ہے |
| وصال سے دلِ شیدا میں پھول کھلتے ہیں |
| کسی کے خانہ ءِ دل پر الم نے دی دستک |
| کسی کی آنکھ کے دریا میں پھول کھلتے ہیں |
| میں اس سے ملنے کو یوں بھی پسند کرتا ہوں |
| ملے تو فہم کے صحرا میں پھول کھلتے ہیں |
معلومات