جلا کر کوئی دل دیا کر دیا
ہے نور اس جہاں کو عطا کر دیا
عبادت کی ہم نے کمی جب نہ کی
جسے ہم نے پوجا خدا کر دیا
اچٹتی سی ہم پہ نظر ڈال کے
یہ تم نے ہمیں کیا سے کیا کر دیا
اٹھایا ہے چہرے سے پردہ ذرا
کرم ہم پہ یہ بے بہا کر دیا
کیا تم نے اچھا ہمارے لئے
زمانہ یہ سمجھا بُرا کر دیا
رکھا بیچ میں اک قیامت کا دن
اسے وصل کا آسرا کر دیا
برے اور بھلے کا دیا علم جب
حسابِ جزا اور سزا کر دیا
تجھے پاک صحبت ہوئی جو نصیب
تجھے اس نے یار آشنا کر دیا
یہ اشکوں نے طارق کیا ہے کمال
ترا دھو کے دل کیمیا کر دیا

0
6