نبھاۓ نہیں جاتے رشتے گھروں کے |
کریں حق ادا کیسے پھر دوسروں کے |
نہ ہم سے حفاظت ہوئی گلستاں کی |
ملیں رنگ کیسے گئے موسموں کے |
سفر کٹ سکا اور نہ منزل پہ پہنچے |
تھے رہبر ہی رہزن مرے قافلوں کے |
ہوا بعد مدت یہ احساس مجھ کو |
کہ میں بھی رہا شہر میں پتھروں کے |
نہیں کرچیاں چننے کی تاب سید |
حوالے نہ کر آئینہ پتھروں کے |
معلومات