روزے سبھی قبول خداوند ہو جائیں
سب نیکیاں ہماری تنومند ہو جائیں
شر و فتن سے لڑنے بھی چوبند ہو جائیں
رمضان کے طفیل ظفر مند ہو جائیں
شدت کی بھوک و پیاس کا سہنا گوارہ ہے
امر الہی میں ہی رضامند ہو جائیں
صدقہ زکواۃ اور تراویح ہو ادا
خوشنودی پانے کے لئے پابند ہو جائیں
قرآن پر سروں کو دھنیں گے خوشی کے ساتھ
دن رات کے وظیفہ اثربند ہو جائیں
محفل میں حمد و نعت کے چھائیں کلام ہوں
گفتار نرم و شیریں، ادا بند ہو جائیں
دنیا سے کوچ کرنا ہے ناصؔر تو ایک دن
عقبی سنوارنے میں برومند ہو جائیں

0
3