دل ہے اچھا اگر ہے زباں اچھی
تِیر اچھا اگر ہے کماں اچھی
عُنواں اچھا ہو چاہے بُرا صاحب
بات رہتی نہیں ہے نِہاں اچھی
چُپ سے بڑھ کہ ہے لب پر بھلے کی بات
بات اُلٹی سے چُپ مہرباں اچھی
رات ساری فلک پر جلے تارے
صبح ہونے لگی ضُوفشاں اچھی
سوچ کی بے رخی راہ میں پھنس کر
عُمر کر لو گے تم رائگاں اچھی
دِل میں تولو اُسے تم ذرا، دیکھو!
بات کرنی جو چاہو بیاں اچھی

0
55