تذکرے چاہے کریں ہم جِن کے
آسماں کیوں ترا ماتھا ٹھنکے
اب ستایا تو زمانے والو
ہم بھی لوٹائیں گے غم گِن گِن کے
صبر تھوڑا سا تو کر لے دنیا
ہم ہیں مہمان یہاں کچھ دن کے
آشیانے کے خود اپنے ہاتھوں
ہو نہ جائیں کہیں تنکے تنکے
ولولے ایک سے ہو سکتے ہیں؟
سن رسیدہ کے کسی کمسن کے
جن کو احساس نہ پاسِ قربت
ہم بھی دیوانے ہوئے ہیں کِن کے
جو بچا یا ہے وہ کب ہے اپنا
لاکھ ہم اس کو رکھیں گِن گِن کے

0
42