| ان سا نہ کوئی صاحبِ اشفاق وغیرہ |
| امت جسے ملنے کی ہے مشتاق وغیرہ |
| عصیاں کے جو ملجاتے ہیں تریاق وغیرہ |
| ہستی کے بدل جاتے ہیں اوراق وغیرہ |
| ملتا نہیں ان کے جو کسی طرز کا ثانی |
| سیرت ہو کہ صورت ہو یا اخلاق وغیرہ |
| پڑھتا ہوں جو نعتوں میں جی بھرتا کہاں ہے |
| اس شہرہ آفاق کے اسباق وغیرہ |
| دنیا سے وفا توڑ کے اب ان سے ہمیشہ |
| ہم عشق کا کر بیٹھے ہیں مِیثاق وغیرہ |
| اس شافع محشر کی بجا لطف و کرم سے |
| بخشش کی ملی ہم کو ہے مِصْداق وغیرہ |
| خوش بخت ہوا آج جو سینے میں وہ میرے |
| چپکے سے اتر آتی ہے اشراق وغیرہ |
| کچھ فکر نہیں تنگ ہوا ہم پہ زمانہ |
| یہ کم نہیں اطہر ملے ادراک وغیرہ |
| مل جاتی ہے اس در کی فقط ان کو غلامی |
| چن لیتے ہیں ارشدؔ ہوں جو الحاق وغیرہ |
معلومات