فیاض در پہ آیا آواز دے سوالی |
ارمان کی ہے برکھا لیکن ہے داماں خالی |
کب چارہ گر ہے میرا تیرے سوا اے شاہا |
کیا خوب خوب روضہ اعلےٰ ہے جس پہ جالی |
ہے مشکلوں نے گھیرا منزل دراز تر ہے |
داتا کرم ہو تیرا میرے شہا تو والی |
ویراں لگے یہ دنیا عقبیٰ تباہ کیا ہے |
میں نے جگہ خطا سے دوزخ میں ہے بنا لی |
تو وجہہ حکمِ کن ہے اے زینتِ گلستاں |
تیرے کریم در سے میں نے ہے لو لگالی |
حسنِ نبی کے پرتو لگتے ہیں سب نظارے |
جن کے لبوں سے لالی امبر نے ہے عطا لی |
گلزار تیرے دم سے مالی تو اس چمن کا |
ہم بلبلوں کے آقا یکتا تمہیں ہو والی |
پھل پھول باغ کے سب تیرے ہیں دم قدم سے |
ہر گل ہے ملک تیری ہر شاخ اور ڈالی |
خلقِ خدا میں کچھ ہیں اچھے سے خوب تر بھی |
بعد از خدا بڑی جو تیری ہے ذات عالی |
عاصی ہوں پر خطا ہوں تیرا مگر گدا ہوں |
امید سے ہوں آیا خیرات دیں نرالی |
جھولی کہاں ہے خالی سرکار کے گدا کی |
اس در سے پیارے آقا فدوی نے لو لگالی |
فضل و کرم ہو آقا محمود کی ہے عرضی |
قاسم نعیمِ یزداں تیری عطا مثالی |
معلومات