شفق کے چہرے پہ یاس کیوں ہے
اے دل تُو اتنا اداس کیوں ہے
نظر کی حد سے ہے دور لیکن
نجانے دل کے وہ پاس کیوں ہے
میں ترکِ الفت سے ڈرتا لڑکا
مجھے جدائی ہی راس کیوں ہے
اگر نہ پھولوں سے بنتی اُس کی
تو خوشبو اُس کا لباس کیوں ہے
ہے اُس کی آنکھوں میں پیار کیونکر
لبوں سے چاہت کی باس کیوں ہے
وہ جس نے کانٹوں کی فصل بیجی
اُسے گلابوں کی آس کیوں ہے
وہ آج تک مجھ سے پوچھتا ہے
یہ دل محبت شناس کیوں ہے
ابھی تو زم زم پیا تھا یاسر
ابھی بھی ہونٹوں پہ پیاس کیوں ہے

0
223