| شفق کے چہرے پہ یاس کیوں ہے |
| اے دل تُو اتنا اداس کیوں ہے |
| نظر کی حد سے ہے دور لیکن |
| نجانے دل کے وہ پاس کیوں ہے |
| میں ترکِ الفت سے ڈرتا لڑکا |
| مجھے جدائی ہی راس کیوں ہے |
| اگر نہ پھولوں سے بنتی اُس کی |
| تو خوشبو اُس کا لباس کیوں ہے |
| ہے اُس کی آنکھوں میں پیار کیونکر |
| لبوں سے چاہت کی باس کیوں ہے |
| وہ جس نے کانٹوں کی فصل بیجی |
| اُسے گلابوں کی آس کیوں ہے |
| وہ آج تک مجھ سے پوچھتا ہے |
| یہ دل محبت شناس کیوں ہے |
| ابھی تو زم زم پیا تھا یاسر |
| ابھی بھی ہونٹوں پہ پیاس کیوں ہے |
معلومات