بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم |
*رہا زندانِ غم سے ہو کے عابد کـــربلا آئـــے* |
*مگر سینے پہ اک صدمہ یتیمہ کا اُٹھا آئــے* |
*کسی صورت دلِ عابدؑ نہیں پاتا قرار اب تو* |
*کہ مجمع شامیوں کا اور زینبؑ بے ردا آئـــے* |
*تسلی دےنہیں سکتاکوئی اس غم کےمارےکو* |
*جنازے جو بـہتر ایک ہی دن میں اُٹھا آئـــــے* |
*ذراخوں رنگ اشکوں کوسکینؑہ سےچُھپالیجے* |
*کہیں ایسا نہ ہو بچی کو گودی میں قضا آئے* |
*وہ منظرسوچ کر اب بھی مرادل کانپ جاتا ہے* |
*حرم قیدِ ستم سے لوٹ کر جب کربـــلا آئے* |
*کوئی اکبرؑ کوئی قاسمؑ کوئی غازیؑ کو روتی ہے* |
*بھلا اب کس طرح ٹوٗٹے دلوں کو حوصلہ آئے* |
*سکینؑہ سے جدا ہو کر چـــلے تو آئے ہیں لیکن* |
*یہ دل ہی جانتا ہے کہ مسافر کس طرح آئے* |
*اُٹھو پرسہ لو بابؑا ہم سے اس معصوم بچی کا* |
*جسے ہم شام کے ہی قید خانے میں سلا آئــے* |
*بہت مشکل مسافت زینبؑ و سجادؑ نے کاٹی* |
*ولایت کا علم لیکن وہ ہر گھر میں لگا آئے* |
*بِچھا کرب و بلا کی خاک پر فرشِ عزا عُظمؔیٰ* |
*علیؑ کے لاؑل کے پرســے کو سارے انبــــیا آئے* |
*عُظؔمیٰ زھرا* |
معلومات