تری یاد جب شام ڈھلنے لگی
تو آنکھوں میں اک روشنی جلنے لگی
ہوا نے کہا، "تو ہے نزدیکِ جاں"
مری سانس بھی خوشبو بننے لگی
وہ لمحہ، وہ وعدہ، وہ چپ کی صدا
مرے دل کی دیوار ہلنے لگی
تری زُلف میں رات گم ہو گئی
تری بات سے صبح کھلنے لگی
میں دیکھوں تجھے، تو زمانہ رُکے
یہ خواہش مری حد سے چلنے لگی
کبھی خواب میں تو، کبھی یاد میں
تری راہ دل میں مچلنے لگی
محبت کی صورت، عبادت کی طرح
تری آنکھ دل میں اترنے لگی
تری مسکراہٹ، دعا کی طرح
ہر اک دکھ سے مجھ کو سنبھلنے لگی

0
28