جانبِ دل کمان سے نکلا
تیر تل کے نشان سے نکلا
ہجر حیرت سے مر گیا جب وہ
یاد کے مرتبان سے نکلا
ہم پرندوں میں ڈھنگ اڑنے کا
تیری پہلی اڑان سے نکلا
اک زمیں نے گلے لگایا تھا
آدمی آسمان سے نکلا
لوگ بلبل پہ کر رہے تھے شک
پھول اک باغبان سے نکلا

120