چاند تاروں سے بات ہوتی ہے |
یوں بسر میری رات ہوتی ہے |
عطسہ ءِ شب نِشات ہوتی ہے |
مطمئن پھر حیات ہوتی ہے |
اِس پہ اتنا بھروسہ آخر کیوں |
زیست تو بےثبات ہوتی ہے |
جس کے پیچھے دُعا نہ ہو ماں کی |
اُس کی دنیا مَوات ہوتی ہے |
کیسا آسیب دن پہ چھایا ہے |
شام سے پہلے رات ہوتی ہے |
اُن کی ریشہ دَوانیوں سے مری |
چشم نہرِ فُرات ہوتی ہے |
فکر و غم سے نجات دیتی ہے |
باوضو جو صلوۃ ہوتی ہے |
کیوں کروں سامنا ترا شائم |
جیت کر بھی تو مات ہوتی ہے |
تیری دو رنگی دیکھ کر شائم |
مُتْوَ حِشْ کائنات ہوتی ہے |
معلومات