عشق میں احمدِ مرسل کے جو مر جاؤں گا
خوشبوئے عشقِ نبی بن کے بکھر جاؤں گا
روح شاداب ہو جو عشقِ نبی میں تڑپے
سسکیاں جتنی لگاؤں کا نکھر جاؤں گا
میں کفِ نعلِ نبی کا جو بنوں ذرّہ تو
صدقے سرکار کے گردوں سے گزر جاؤں گا
دولتِ عشقِ نبی ساتھ رہے گر میرے
جس بلندی پہ بھی پہنچوں گا ٹھہر جاؤں گا
اے ذکیؔ شوق سے جائیں، جنھیں جانا ہو جدھر
میرے آقا ہوں جدھر، بس میں ادھر جاؤں گا

0
119