عمر بھر ظلم وہ سہا یوں ہی |
پھر بھی ہنستا رہا سدا یوں ہی |
میں چلا تھا ترے ہی جانب کو |
اور رستہ بدل گیا یوں ہی |
پہلے بولا کہ تم سے الفت ہے |
پھر کہا میں نے تو کہا یوں ہی |
ہر کسی کے لیے نہیں آساں |
درد جو ہم نے سہ لیا یوں ہی |
تم محبّت ہو ایک شاعر کی |
تم رہو گی سدا بقا یوں ہی |
جس کی تعبیر تھی اثر مشکل |
خواب وہ ہی مرا ہوا یوں ہی |
معلومات