چمن میں صورتِ صد برگ و بار آیا ہے
بہار بن کے وہ جانِ بہار آیا ہے
شریعتوں کا اُٹھائے وہ بار آیا ہے
رسولِﷺ حق کے لہو کا وقار آیا ہے
کرے گا پھر سے جوتعمیر ایک اک روضہ
دلِ بتولؑ کا وہ غم گسار آیا ہے
غموں سے چور دلوں کی دعا قبول ہوئی
وہ جس کا سب کو رہا انتظار آیاہے
بچے گا اب بھلا کیسے حُسینؑ کا قاتل
علیؑ سے لے کے علیؑ ذوالفقار آیا ہے
وجود جس کا نہیں مانتے تھے اہلِ حسد
وہ آج پردہِ غیبت اتار آیا ہے
امامِ عصرؑ کی لکھی ہے منقبت عُظمیٰؔ
تو آج دل کو بھی میرے قرار آیا ہے

64