شوق دل کا مٹا دیا جاۓ |
اب تو اس کو بھلا دیا جاۓ |
دل پہ دستک اگرچہ دے کوئی |
اس کو چہرہ دکھا دیا جاۓ |
ڈر گیا گر وہ تیری ہیبت سے |
یہ اجالا بجھا دیا جاۓ |
جب لہو سر سے لب پہ آ چپکے |
اس کو شربت بتا دیا جاۓ |
عشق کا لے کے خط جو آۓ اب |
اس کو توبہ کرا دیا جاۓ |
بات الفت کی جو کرے گل سے |
اس کو مسلک بتا دیا جاۓ |
معلومات