رب کو سب ہی یار پیارے ہو گئے
اس طرح ہم بے سہارے ہو گئے
جیتے ہیں بدکار یاں پر اب تلک
نیک بخت اللہ کو پیارے ہو گئے‌
آپ کے آنے سے تاریکی گئی
دل میں روشن چاند تارے ہو گئے
خواب میں اس کو جو دیکھا رات بھر
چشمِ حسرت کے نظارے ہو گئے
آنکھوں میں تھے جب تلک یہ اشک تھے
آئے پلکوں پر شرارے ہو گئے
گردشِ دوراں میں کشتی آگئی
دور نظروں سے کنارے ہو گئے
زندگی کی تم کو سب خوشیاں ملی
اور  غم سارے ہمارے ہو گئے
ایک بھی مجھ کو نہیں محسن ملا
جتنے تھے دشمن وہ سارے ہو گئے
اے خدا ہم پر یہ کیسا وقت ہے
دوست بھی دشمن ہمارے ہو گئے
جب مصیبت آئی ہے مجھ پر کبھی
دوست سب میرے کنارے ہو گئے
غیروں نے ہم سے کہا احسنؔ سنو
تم ہمارے ہم تمہارے ہو گئے

23