مت کرے اب وہ پیش و پس جائے |
اس کو جانا ہی ہے تو بس جائے |
یہ کہاں کی بھلا شرافت ہے |
بندہ ملنے کو ہی ترس جائے |
اس مقدس شباب سے کہہ دو |
میں نے کر لی نگاہ مَس جائے |
اس بدن کی تراش ایسی ہے |
میں بشر ہوں ، فرشتہ پھس جائے |
روشنی ہو نقاب ہٹنے سے |
زلف کھولے تو مینہ برس جائے |
اس بلا سے نجات حاصل ہو |
میرے دل سے تری ہوس جائے |
اس کو رب نے یہ خاصیت دی ہے |
کہ وہ ہر ایک دل میں بس جائے |
چھوڑ دی ہے لگام اس دل کی |
دیکھو کس سمت یہ فرس جائے |
اس کی تصویر یار ہے اس میں |
جان جائے نہ یہ پرس جائے |
معلومات