سکوتِ شہر سے مجھ کو گماں ہوتا ہے محشر کا |
ادھر مسجد شکستہ ہے اُدھر مینارہ مندر کا |
مَیں اکثر سوچتا رہتا ہوں لاینحل مسائل پر |
وہی انسان احسن ہے وہی باغی مصوّر کا |
لطافت ہو گئی ناپید رشتوں کے تقدّس سے |
زباں کی تلخیاں ایسی گماں ہوتا ہے خنجر کا |
اگر تُو ایک ہے یاربّ تو انساں مختلف کیوں ہیں |
کوئی مظلُوم و عاجز ہے کوئی داعی تکبّر کا |
جواں عِصمت سرِ بازار لُٹ جاتی ہے بھارت میں |
کہاں ہے غیرتِ آدم کسے دعویٰ تہوّر کا |
کہاں سے ڈھونڈ لاؤں گم شدہ اوراقِ پارینہ |
جہاں ہر حرف کندہ ہے مرے ماضی کے محور کا |
بہن بھائی بھتیجے ماموں خالہ اور بھی سارے |
نہیں ہے ایک بھی اِن میں تری ماں کے برابر کا |
کیا دیوالیہ امید جس نے ملک و ملّت کو |
رہے وہ بے سکُوں ہر دم بُرا ہو ایسے رہبر کا |
معلومات