ہماری الفت نئی نئی ہے
کہ دل کی رقت نئی نئی ہے
یہ جاں گنوا دوں اگن لگا دوں
وفا کی شدّت نئی نئی ہے
بہت ہے پھیلا غبار ہر سُو
نظر کی دقّت نئی نئی ہے
بہت ہے امید تجھ کو پا لوں
کہ مانگی منّت نئی نئی ہے
ابھی ہو آئے زرا سا ٹہرو
کہ ہم سے سنگت نئی نئی ہے
بہت دعاؤں سے مینہ برسا
فضا کی رنگت نئی نئی ہے
نہیں تھے سیّد مجھے ہے لگتا
گھڑی یہ نسبت نئی نئی ہے
جو چپ رہو گے تو ہی بچو گے
کہ خُو کی حدّت نئی نئی ہے
ہے اختراعی سی تیری باتیں
یہ تیری جدّت نئی نئی ہے
حیا کی آنکھوں میں بے حیائی
ابھی یہ بدعت نئی نئی ہے

47