اپنی کیا روداد میاں
سب کچھ بے بنیاد میاں
لاکھ بسے خلقت میں ہم
ہوۓ نہ ہوۓ شاد میاں
اک تاریخی شرارت میں
ہجر ہوا ایجاد میاں
اب کیا ذلت سر لیجے
اس میں ہے دل استاد میاں
زخمِ جنوں تو سلامت ہے
پر ہے کہاں فریاد میاں؟
شوق، ضرورت خلوت، غم
سنگت ہے آباد میاں
کوئی اثر نہیں ہے دل کو
دل ہے کوئی جلاد میاں

0
54