| پیار ، لطف و کرم کہاں ہیں اب |
| ہم سفر ، ہم قدم کہاں ہیں اب |
| ہر حقیقت سے ہر کہانی تک |
| آگ ، پانی بہم کہاں ہیں اب |
| حکمت و خرد کی کتابوں میں |
| الفتوں کے بھرم کہاں ہیں اب |
| بھول جائیں کہی ، سنی باتیں |
| درد دنیا کے کم کہاں ہیں اب |
| ہے وہی رسم مے کدہ لیکن |
| زلف مینا میں خم کہاں ہیں اب |
| آسماں کے اداس منظر پر |
| چاند تاروں میں نم کہاں ہیں اب |
| عشق اور اضطراب ہیں باقی |
| دل کے کاغذ ، قلم کہاں ہیں اب |
| اتنے شیریں تھے زندگی کے پل |
| یاد ہم کو ستم کہاں ہیں اب |
| جو ہمارے ہوئے نہ وہ شاہد |
| ماضی اپنا صنم کہاں ہیں اب |
معلومات