دل یہ مشکور ہے آپ ہم سے ملے
میری باتیں سنیں دیکھی حیرت مری
سچ کہیں ہم کو یہ سب بھلا ہے لگا
بس سدا خوش رہیں یہ دعا ہے مری
پھر پلائیں گے کافی* کبھی بَکس** پر
ایک دن جب بنیں گے بڑے آدمی
آپ کا شکریہ بس سلامت رہیں
تیرے آنچل کو چھوئے نہ سرسر کبھی
بِل*** بھی پے کر دیا اور کھلایا بھی سب
توڑ دی ذہن کی الجھنیں ہیں سبھی
چائے پینے کے پیسے دئے آپ نے
دیکھتا رہ گیا یہ غریب آدمی
شاد و آباد ہوں مسکراتی رہیں
کوئی الجھن نہ دے آپ کو زندگی
ویسے جانا تھا مجھ کو تو اس شہر سے
ساتھ میرے رہے گی یہ سب دوستی
بس یہی لفظ ہیں جو ہوں مقبول گر
ورنہ کیا دے سکے یہ غریب آدمی
*coffee
**Starbucks
***bill

83