| عشق تو ملا مگر پارسائی نہ ملی |
| ڈھونڈنے والوں کو پر آشنائی نہ ملی |
| میرے اپنوں کو مری ذات سے شکوے رہے |
| دلِ ناکام کو اُن تک رسائی نہ ملی |
| وقت کے فرعوں تجھے ملا ہے مالِ جہاں |
| وقت ہے تجھ کو ملا پر خدائی نہ ملی |
| حسرتوں کا کوئی کاسہ نہ بھر آیا ہے کیوں |
| کوئی عیسیٰ نہ ملا ناخدائی نہ ملی |
| دیکھا جو حسنِ تمنا تو کیا باقی رہا |
| یارؔ کی آنکھ کو پھر روشنائی نہ ملی |
معلومات